مری
مری پنجاب کے ضلع مری کا ایک صحت افزا مقام ہے۔ جو راولپنڈی سے 39 کلومیٹر دور ہے۔ اس 14 اکتوبر 2022 کو ضلع کا درجہ دے دیا گیا اور سطح سمندر سے اس کی بلندی 7500 فٹ ہے۔ 1849ء میں پنجاب پر قبضہ کرنے کے بعد انگریزوں کو کسی سرد مقام کی تلاش ہوئی تو مری کے قریب ایک جگہ منتخب کی گئی اور اس طرح 1851ء میں وہاں پہلی بارک تعمیر ہوئی۔ 1907ء تک پنڈی سے مری تانگوں پر جایا کرتے تھے۔ جس میں دو دن صرف ہوتے تھے جبکہ آج کل سفر ایک دو گھنٹے کا ہے۔
مری | |
---|---|
انتظامی تقسیم | |
ملک | پاکستان [1] |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | تحصیل مری |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 33°54′15″N 73°23′25″E / 33.9042°N 73.3903°E |
بلندی | 2300 میٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 20869 (2017) |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 1169684 |
درستی - ترمیم |
یہاں اسپتال، متعدد اسکول اور جدید طرز کے ہوٹلز بھی ہیں۔ وہاں دسمبر، جنوری اور فروری سرد ترین مہینے ہیں۔ مری کا سیزن مئی سے شروع ہوتا ہے اور عموما ستمبر تک سیاح وہاں رہتے ہیں۔
جب ہندوستان کا اقتدار ایسٹ انڈیا کمپنی سے تاج برطانیہ کو منتقل ہوا تو سنہ 1860ء میں مری کو پنجاب کا گرمائی دار الحکومت بنایا گیا۔ اس دور میں فوجی اور سول برطانوی حکام اور متمول مقامی باشندوں نے یہاں آباد ہونا شروع کر دیا۔
مری کا تعارف
ترمیمملکہ کوہسار مری پاکستان کے شمال میں ایک مشہور اور خوبصورت سیاحتی تفریحی مقام ہے۔ مری شہر دار الحکومت اسلام آباد سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ مری کا سفر سر سبز پہاڑوں، گھنے جنگلات اور دوڑتے رقص کرتے بادلوں کے حسیں نظاروں سے بھرپور ہے۔ گرمیوں میں سر سبز اور سردیوں میں سفید رہنے والے مری کے پہاڑ سیاحوں کے لیے بہت کشش کاباعث ہیں۔
اس سات ہزار فُٹ بلند سیاحتی مقام کی بنیاد برطانوی دور حکومت میں رکھی گئی تھی۔ لیکن آج کل مری سطح سمندر سی تقریباََِ 2300 میٹر یعنی 8000 فُٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ مری کی بنیاد 1851 میں رکھی گئی تھی اور یہ برطانوی حکومت کا گرمائی صدر مقام بھی رہا۔ ایک عظیم الشان چرچ شہرکے مرکز کی نشان دہی کرتا ہے۔ یہ 1857 میں تعمیر ہوا۔ چرچ کے ساتھ سے شہر کی مرکزی سڑک گزرتی ہے جسے "مال روڈ" کہا جاتا ہے۔ یہاں شہر کے مشہور تجارتی مراکز اور کثیر تعداد میں ہوٹل قائم ہیں۔ مال روڈ سے نیچے مری کے رہائشی علاقے اور بازار قائم ہیں۔ خشک میوہ جات اور سامان آرائش (ڈیکوریشن پیس)کی دکانیں پائی جاتی ہیں۔ 1947ء تک غیر یورپی افراد کا مال روڈ پر آنا ممنوع تھا۔
مری "30 '54 33 شمال عرض و بلد اور "30 '26 73 مشرق عرض و بلد پر اور سطح سمندر سے 7،517 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد سے ایک گھنٹے (54 کلومیٹر) کی مسافت پر یہ پنجاب کا سب سے زیادہ قابل رسائی پہاڑی سیاحتی مقام ہے۔ یہاں سے آپ موسمِ گرما میں کشمیر کی برف پوش پہاڑیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جبکہ بارشوں کے دنوں میں (جولائی سے اگست) بادلوں کے کھیل تماشے اور سورج کے غروب ہونے کا منظر تو روز ہی نظر آتا ہے۔ اس پہاڑی تفریح گاہ کے کچھ حصے خصوصاً کشمیر پوائنٹ جنگلات سے بھرپور اور انتہائی خوبصورت ہیں۔ زندگی کے ہر پہلوسے لوگ خصوصاً فیملیاں، طالبعلم اور سیاح سینکڑوں میل دور جنوب میں لاہور، فیصل آباد اور کراچی سے یہاں گرمیاں اور سردیاں گزارنے آتے ہیں۔ آپ یہاں پہ سردیوں میں برفباری اور بارش سے سارا سال محظوظ ہو سکتے ہیں۔
مری کی اک علاحدہ سی کشش ہے۔ یہاں پہنچ کر آپ فطرت کو اپنے قدموں تلے محسوس کرتے ہیں۔ آپ موسم گرما کے دوران یہاں سے کشمیر کے دل آویز برف پوش چوٹیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جبکہ بارشوں کے دنوں میں آپ کو اکثر یہاں سورج اور بادلوں کی آنکھ مچولی دیکھنے کو ملے گی۔ یھاں پر گرمیوں میں اُ گائے جانے والے مشہور پھلوں میں سیب، ناشپاتی، خوبانی، آلو بخارہاور آلوچہ
وغیرہ شامل ہیں۔ آپ کو یہاں ہر جگہ پہاڑی لوگوں کی ثقافت دیکھنے کو ملے گی۔ پہلے یہ کشمیر کا حصہ تھا
آب و ہوا
ترمیمآب ہوا معلومات برائے مری | |||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مہینا | جنوری | فروری | مارچ | اپریل | مئی | جون | جولائی | اگست | ستمبر | اکتوبر | نومبر | دسمبر | سال |
بلند ترین °س (°ف) | 17.2 (63) |
19.8 (67.6) |
23.0 (73.4) |
26.0 (78.8) |
32.0 (89.6) |
32.2 (90) |
31.7 (89.1) |
27.2 (81) |
25.6 (78.1) |
25.0 (77) |
22.3 (72.1) |
21.1 (70) |
32.2 (90) |
اوسط بلند °س (°ف) | 7.2 (45) |
7.5 (45.5) |
11.6 (52.9) |
17.2 (63) |
21.7 (71.1) |
25.1 (77.2) |
22.4 (72.3) |
21.4 (70.5) |
20.9 (69.6) |
18.6 (65.5) |
14.5 (58.1) |
10.2 (50.4) |
16.53 (61.76) |
یومیہ اوسط °س (°ف) | 3.7 (38.7) |
4.0 (39.2) |
8.0 (46.4) |
13.2 (55.8) |
17.3 (63.1) |
20.6 (69.1) |
19.1 (66.4) |
18.4 (65.1) |
17.2 (63) |
14.3 (57.7) |
10.3 (50.5) |
6.3 (43.3) |
12.7 (54.86) |
اوسط کم °س (°ف) | 0.1 (32.2) |
0.5 (32.9) |
4.3 (39.7) |
9.1 (48.4) |
12.8 (55) |
16.1 (61) |
15.7 (60.3) |
15.4 (59.7) |
13.4 (56.1) |
10.1 (50.2) |
6.2 (43.2) |
2.4 (36.3) |
8.84 (47.92) |
ریکارڈ کم °س (°ف) | −8.4 (16.9) |
−10.6 (12.9) |
−7 (19) |
−3.3 (26.1) |
0.6 (33.1) |
3.6 (38.5) |
8.9 (48) |
10.0 (50) |
6.0 (42.8) |
1.1 (34) |
−3.3 (26.1) |
−10.5 (13.1) |
−10.6 (12.9) |
اوسط عمل ترسیب مم (انچ) | 126.5 (4.98) |
145.0 (5.709) |
176.8 (6.961) |
133.0 (5.236) |
91.9 (3.618) |
130.3 (5.13) |
339.3 (13.358) |
326.3 (12.846) |
146.5 (5.768) |
70.2 (2.764) |
32.5 (1.28) |
70.3 (2.768) |
1,788.6 (70.418) |
ماخذ: NOAA (1961-1990) [3] |
مذہب
ترمیم==زبانیں==گجری
مشہور شخصیات
ترمیم- شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر اعظم پاکستان
- انصار عباسی، صحافی اور سماجی طور پر قدامت پسند تبصرہ نگار
- مضطر عباسی ، عالم،مصنف،اسپرانتو
- ظفر محمود عباسی، چیف آف نیول اسٹاف پاکستان بحریہ*راجہ کلیم شوکت کیھٹوال وائس چیف آف نیول اسٹاف پاکستان بحریہ*[[ راجہ رفعت مختار کیھٹوال آئ جی سندھ پولیس *راجہ واجد ضیاء کیھٹوال ڈی جی آ ف آئی اے ]]
- مہتاب احمد خان عباسی، سیاست دان،سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ،صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر
- خاقان عباسی، سیاست دان،پاکستان فضائیہ کے ائیر کموڈور
- مریم اورنگزیب، سیاست دان،وزیر اطلاعات پاکستان
- کاشف عباسی ، صحافی ، ٹیلی ویژن ٹاک شو کی میزبان
- راجہ اشفاق سرور، سیاست دان،صوبائی وزیر
- سعدیہ عباسی، سیاست دان،سینیٹر
- محمد نواز عباسی ، سابق جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان اور سابق جسٹس لاہور ہائی کورٹ
- ریجنالڈ ڈائر، برطانوی فوج کے افسر
- راجہ شاہد محمود عباسی ، جج لاہور ہائی کورٹ۔
- صداقت علی عباسی ایم این اے سیاست دان معلم
- عبدالرزاق خان
- یوسف ظفر
- محمد وسیم (کرکٹ کھلاڑی)
مری شہر میں ملازمتیں
ترمیم- مری میں نوکریاںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ govtjobsinpakistan.com (Error: unknown archive URL)
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "صفحہ مری في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2024ء
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|accessdate=
(معاونت) و|accessdate=
میں 15 کی جگہ line feed character (معاونت) - ↑ "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 2018-07-28 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-28
- ↑ "Murree Climate Normals 1961-1990"۔ National Oceanic and Atmospheric Administration۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-01-16