یوسف ظفر
یوسف ظفر صحافی، ڈراما نگار، ادیب، شاعرتھے
اصل نام
ترمیمان کا اصل نام شیخ محمد یوسف جبکہ قلمی نام یوسف ظفر سے مشہور ہوئے
ولادت
ترمیماردو کے ایک ممتاز شاعر جناب یوسف ظفر یکم دسمبر 1914ء کو مری میں پیدا ہوئے تھے۔آبائی وطن گوجرانوالہ ہے والد کا نام شیخ غلام رسول تھا
تعلیم
ترمیمانھوں نے بڑے نامساعد حالات میں زندگی بسر کی۔ 1936ء میں انھوں نے بی اے کا امتحان پاس کیا۔
علمی خدمات
ترمیم1939ء میں انھوں نے میرا جی کے ساتھ حلقہ ارباب ذوق کی بنیاد ڈالی اور قیام پاکستان کے بعد مشہور ادبی جریدے ہمایوں کے مدیر مقرر ہوئے۔ بعد ازاں وہ ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوئے اور اسٹیشن ڈائریکٹر کے عہدے تک ترقی پائی۔
1937ء میں وہ روزگار کی تلاش میں دہلی گئے۔ جوش ملیح آبادی سے ملاقات ہوئی۔ جوش نے اپنے رسالہ’’کلیم ‘‘ کا منیجر مقرر کر دیا۔ 1938ء میں وہ محکمۂ نہر ، لاہور میں کلرک کی اسامی پر کام کرنے لگے۔ 1942ء میں رسالہ ’’ہمایوں‘‘ سے منسلک ہوئے۔ 1947ء کے اواخر میں وہ رسالہ’’ہمایوں‘‘ سے علاحدہ ہو گئے۔ 1948ء میں حبیب بینک، ملتان کے منیجر مقرر ہوئے۔ بعد ازاں پاکستان فضائیہ میں ریسرچ آفیسر کی حیثیت سے کام کیا۔ 1949ء میں ریڈیو پاکستان اسکرپٹ رائٹر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1950ء میں راول پنڈی اسٹیشن سے وابستہ ہوئے۔ وہ دو تین دفعہ حلقۂ اربابِ ذوق کے سکریٹری منتخب ہوئے۔ انھوں نے شاعری کی ابتدا غزل سے کی۔ رسالہ ’’کلیم ‘‘ کی منیجری کے زمانے میں جوش کے زیر اثر نظم کی طرف رجوع کیا۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:
- ’’زنداں‘‘، ’’زہرخند‘‘، ’’نواے ساز‘‘، ’’صدا بہ صحرا‘‘ ، ’’عشق پیچاں‘‘، ’’حریم وطن‘‘* ۔ ڈاکٹر تصدق حسین راجا نے *’’کلیات یوسف ظفر ‘‘* مرتب کردی ہے۔
تصانیف
ترمیمجناب یوسف ظفرکی سوانح عمری ’’یوسف ظفر کی بات‘‘ کے نام سے اشاعت پزیر ہو چکی ہے ان کے شعری مجموعے یہ ہیں،
- نوائے ساز‘
- عشق پیماں‘
- حریم وطن‘
- صدا بہ صحرا‘
- زہرخند
- زنداں
ان کی شاعری کی کلیات بھی اشاعت پزیر ہو چکی ہے۔
- ان کی نثری تصانیف میں "یہودیت" ہے،
وفات
ترمیم7مارچ 1972ء کو جناب یوسف ظفرنے راولپنڈی میں وفات پائی۔ راولپنڈی میں فوجی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔[2]