Location via proxy:   [ UP ]  
[Report a bug]   [Manage cookies]                
مندرجات کا رخ کریں

اولمپکس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فائل:اولمپک پرچم.png
پانچ اولمپک چھلّے 1913ء میں نقش کیے گئے، 1914ء میں اپنائے گئے اور 1920ء میں انٹورپ کے مقابلوں میں ان کی رونمائی ہوئی۔

جدید اولمپک کھیل یا اولمپکس عالمی سطح پر کھیلوں کے مقبول ترین مقابلے ہیں جو موسم گرما اور موسم جاند کے کھیلوں پر مشتمل ہوتے ہیں اور اُن میں دنیا بھر سے ہزاروں کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ اولمپک کھیلوں کو دنیا کا اہم ترین مقابلہ تصور کیا جاتا ہے جس میں 200 سے زائد اقوام شریک ہوتی ہیں۔ اولمپک کھیلوں میں موسم سرما اور موسم گرما کے مقابلے ہر چار سال بعد منعقد ہوتے ہیں، یعنی دو اولمپک مقابلوں کے درمیان دو سال کا وقفہ ہوتا ہے۔

یہ مقابلے قدیم اولمپک کھیلوں سے متاثر ہیں جو اولمپیا، یونان میں آٹھویں صدی قبل مسیح سے چوتھی صدی عیسوی تک منعقد ہوتے رہے۔ نواب پیری دی کوبرٹن نے 1894ء میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (IOC) کی بنیاد رکھی۔ یہ کمیٹی اولمپک تحریک کی مجلس انتظامیہ ہے، جبکہ اولمپک منشور میں اس کا ڈھانچہ اور اختیارات بیان کیے گئے ہیں۔

20ویں اور 21ویں صدی کے دوران اولمپک تحریک کے احیا کے نتیجے میں اولمپک کھیلوں میں کئی تبدیلیاں کی گئیں۔ ان تبدیلیوں میں سے ایک برف اور سرد موسم سے مخصوص کھیلوں کے لیے سرمائی اولمپک مقابلوں کی شمولیت تھی۔ اس کے علاوہ معذور کھلاڑیوں کے لیے پیرالمپک کھیل اور نوجوان کھلاڑیوں کے لیے یوتھ اولمپک کھیل شامل کیے گئے۔ اولمپک کمیٹی مختلف معاشی، سیاسی اور تکنیکی پہلوؤں کے مطابق تبدیلیاں لاتی رہتی ہے۔ جیسے کہ، کوبرٹن نے اولمپک مقابلوں میں خالص غیر پیشہ ورانہ انداز کا تصور دیا تھا، لیکن اب پیشہ ور کھلاڑیوں کو شرکت کی اجازت ہے۔

اولمپک تحریک، انٹرنیشنل اسپورٹس فیڈریشن (IFs)، قومی اولمپک کمیٹیوں (NOCs) اور ہر اولمپک مقابلے کی انتظامی کمیٹی پر مشتمل ہوتی ہے۔ فیصلہ ساز مجلس ہونے کے ناتے، اولمپک منشور کے مطابق اولمپک کمیٹی ہر مقابلے کے لیے میزبان شہر کا انتخاب اور اخراجات کا انتظام کرتی ہے۔ اولمپک کمیٹی ہی اس بات کا فیصلہ بھی کرتی ہے کہ مقابلوں میں کون کون سے کھیل شامل کیے جائیں گے۔ اولمپک سے منسوب کئی رسوم و رواج اور علامتیں بھی ہیں، جن میں اولمپک پرچم، اولمپک مشعل اور اولمپک کی افتتاحی اور اختتامی تقاریب شامل ہیں۔ گرمائی اور سرمائی اولمپکس میں 33 مختلف کھیلوں کے لیے 13 ہزار سے زائد کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ ہر کھیل کے حتمی مقابلے میں، پہلے، دوسرے اور تیسرے درجے پر آنے والوں کو بالترتیب طلائی، نقرئی اور کانسی کے اولمپک تمغے دیے جاتے ہیں۔

اولمپک مقابلوں نے اس قدر وسعت اختیار کرلی ہے کہ اب ان مقابلوں میں تقریباً ہر قوم کی نمائندگی ہوتی ہے۔ اس ترقی نے متعدد چیلنجوں اور تنازعات کو بھی جنم دیا ہے، جن میں بائیکاٹ، ڈوپنگ، رشوت ستانی اور 1972ء میں دہشت گردانہ حملہ شامل ہے۔ جنگ عظیم کے باعث 1916ء، 1940ء اور 1944ء کے مقابلے منسوخ کردیے گئے تھے۔ جبکہ سرد جنگ کے باعث بڑے پیمانے پر بائیکاٹ کے نتیجے میں 1980ء اور 1984ء کے مقابلوں میں شرکت محدود رہی۔ تاہم اولمپکس ہر دو سال میں گمنام کھلاڑیوں کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر مشہور ہونے اور خود کو منوانے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ مقابلے میزبان شہر، ملک اور قوم کے لیے خود کو دنیا بھر کے سامنے پیش کرنے کا موقع بھی ہوتے ہیں۔

Añu Eventu See
Xuegos Olímpicos de Branu
1896 I edición Atenes Grecia
1900 II edición París Francia
1904 III edición Saint Louis Estaos Xuníos d'América
1906 Xuegos Intercalaos Atenes Grecia
1908 IV edición Londres Reinu Xuníu
1912 V edición Estocolmu Suecia
1916 VI edición Berlín Alemaña
Suspendíos pola Primer Guerra Mundial Añu Eventu See
1920 VII edición Amberes Bélxica Xuegos Olímpicos d'Iviernu
1924 VIII edición París Francia 1924 I edición Chamonix  Francia
1928 IX edición Ámsterdam Países Baxos 1928 II edición Sankt Moritz  Suiza
1932 X edición Los Angeles Estaos Xuníos d'América 1932 III edición Lake Placid  Estaos Xuníos d'América
1936 XI edición Berlín Alemaña 1936 IV edición Garmisch-Partenkirchen  Alemaña
1940 XII edición Ḥélsinki Finlandia 1940 V edición Garmisch-Partenkirchen  Alemaña
Suspendíos pola Segunda Guerra Mundial
1944 XIII edición Londres Reinu Xuníu 1944 VI edición Cortina d'Ampezzo  Italia
Suspendíos pola Segunda Guerra Mundial
1948 XIV edición Londres Reinu Xuníu 1948 VII edición Sankt Moritz  Suiza
1952 XV edición Ḥélsinki Finlandia 1952 VIII edición Oslu  Noruega
1956 XVI edición Melbourne Australia 1956 IX edición Cortina d'Ampezzo  Italia
1960 XVII edición Roma Italia 1960 X edición Squaw Valley  Estaos Xuníos d'América
1964 XVIII edición Tokiu Xapón 1964 XI edición Innsbruck  Austria
1968 XIX edición Ciudá de Méxicu Méxicu 1968 XII edición Grenoble  Francia
1972 XX edición Múnich Alemaña 1972 XIII edición Sapporo  Xapón
1976 XXI edición Montréal Canadá 1976 XIV edición Innsbruck  Austria
1980 XXII edición Moscú XRSS 1980 XV edición Lake Placid  Estaos Xuníos d'América
1984 XXIII edición Los Angeles Estaos Xuníos d'América 1984 XVI edición Sarayevu  Bosnia y Herzegovina
1988 XXIV edición Seúl Corea del Sur 1988 XVII edición Calgary  Canadá
1992 XXV edición Barcelona España 1992 XVIII edición Albertville  Francia
1996 XXVI edición Atlanta Estaos Xuníos d'América 1994 XIX edición Lillehammer  Noruega
2000 XXVII edición Sydney Australia 1998 XX edición Nagano  Xapón
2004 XXVIII edición Atenes Grecia 2002 XXI edición Salt Lake City  Estaos Xuníos d'América
2008 XXIX edición Beixín China 2006 XXII edición Torino  Italia
2012 XXX edición Londres Reinu Xuníu 2010 XXIII edición Vancouver  Canadá
2016 XXXI edición Rio de Janeiro Brasil 2014 XXIV edición Sochi  Rusia
2020 XXXII edición Tokiu Xapón

قدیم اولمپکس

[ترمیم]
فائل:اولمپیا.jpg
کھلاڑیوں کو اِس اولمپیا سہولت میں تربیت دی جاتی تھی

قدیم اولمپکس کے اصل کے بارے میں کئی نظریات ہیں۔ سب سے مقبول روایت کے مطابق ہیراکل اولمپک کھیلوں کا خالق تھا اور اُس نے اولمپک بازی گاہ اور گردو پیش کے عمارات اپنے والد زیوس کے احترام میں بنائے .

اولمپکس کے آغاز کے بارے میں دانشوروں کے رائے میں اختلاف ہے تاہم 776ء پر کثرت کا اتفاق ہے۔ آغاز کے فوراً بعد اولمپک کھیلوں نے بہت جلد تمام قدیم یونان میں اہمیت اختیار کرلی۔ اس زمانے میں سب سے مشہور کھلاڑی کا نام مائلو تھا جو تاریخ میں واحد کھلاڑی ہے جس نے چھ اولمپکس میں ایک فتح حاصل کی۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

بیرونی روابط

[ترمیم]

سانچہ:Team Sport سانچہ:Olympic Games results سانچہ:Featured article