Location via proxy:   [ UP ]  
[Report a bug]   [Manage cookies]                
مندرجات کا رخ کریں

بہاء الدین زکریا ملتانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بہاؤ الدین زکریا ملتانی
ذاتی
پیدائش21 دسمبر اندازہً 1183ء (578ھ)

کوٹ کروڑ (کروڑ لعل عیسن) ، لیہ
وفاتاندازہً 1262ء (7 صفر 661ھ)
مذہباسلام
سلسلہسہروردیہ
مرتبہ
مقامملتان
دوربارہویں/تیرہویں صدی
پیشروابو الفتوح شہاب الدین سہروردی
جانشینمختلف، بشمول لعل شہباز قلندر، فخر الدین عراقی، مولانا جلال الدین محمد بلخی رومی اور جلال الدین سرخ بخاری

شیخ الاسلام بہاؤ الحق و الدین زکریا ملتانی سُہروردی سلسلہ سہروردیہ کے بڑے بزرگ اور عارف کامل گذرے ہیں۔سلسلہ سہروردیہ کے صاحبِ کمال بزرگ جن کا پورا نام الشیخ الکبیر شیخ الاسلام مخدوم سید بہاؤ الدین ابو محمد زکریا الاسدی الہاشمی ہے۔ حافظ‘ قاری‘ محدث‘ مفسر‘ عالم‘ فاضل‘ عارف‘ ولی سب کچھ تھے‘۔ شیخ الشیوخ ابوحفص شہاب الدین سہروردی کے خلیفہ تھے۔ ساتویں صدی ہجری کے مجدد تسلیم کیے جاتے ہیں۔ ظاہری و باطنی علوم میں یکتائے روزگار تھے، اسلام کے عظیم مبلغ تھے۔ آپ کے جد امجد مکہ معظمہ سے پہلے خوارزم آئے، پھر ملتان میں مستقل سکونت اختیار کی۔ آپ یہیں 578ھ میں پیدا ہوئے،نسباً سادات ہاشمی ہیں۔[1][2][3]

ولادت

[ترمیم]

ملتان کے ضلع لیہ کے ایک قصبہ کوٹ کروڑ ضلع لیّہ میں 27 رمضان المبارک شب جمعہ آپ کی ولادت ہوئی۔ آپ کے جد امجدمخدوم کمال الدین علی شاہ مکہ مکرمہ سے خوارزم ہوتے ہوئے ملتان میں مقیم ہوئے۔ یہ عہد خسرو ملک غزنوی کا عہد تھا۔

حسب و نسب

[ترمیم]

آپ کے والد کی جانب سے اسدی ہاشمی اور والدہ کی جانب سے حسنی ہیں ۔

تحصیل علم

[ترمیم]

آپ چھوٹی ہی عمر میں یتیم ہو گئے۔ بارہ سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کر لیا پھر بخارا میں تحصیلِ علم کی۔ بعد ازاں حرمین شریفین پہنچے، حج و زیارت سے فارغ ہو کر بیت المقدس میں بھی علم حاصل کیا اور علم حدیث کی خاطر یمن بھی گئے۔ والد گرامی کے انتقال کے بعد آپ نے محض حصول علم و فن کے لیے پیادہ پا خراسان کا سفر کیا۔ اس کے بعد بلخ، بخارا ،بغداد اور مدینہ منورہ کے شہرہ آفاق مدارس میں رہ کر تعلیم حاصل کی۔ پانچ سال تک مدینہ منورہ میں رہے جہاں حدیث پڑھی بھی اور پڑھائی بھی۔ غرض پندرہ سال اسلام کے مشہور مدارس و جامعات میں رہ کر معقولات و منقولات کی تکمیل کی۔ مدینہ منورہ ہی میں حضرت کمال الدین محمد یمنی محدث رحمة اللہ علیہ سے احادیث کی تصحیح کرتے رہے۔ جب پورا تجربہ حاصل ہو گیا تو آپ مکہ معظمہ حاضر ہوئے اور یہاں سے بیت المقدس پہنچ کر انبیاءکرام علیہم السلام کے مزارات کی زیارات کیں۔ اس عرصہ میں آپ نہ صرف علوم ظاہر کی تکمیل میں مصروف رہے بلکہ بڑے بڑے بزرگان دین اور کاملین علوم باطنی کی صحبتوں سے بھی فیض یاب ہوئے۔ بڑے بڑے مشائخ سے ملے۔ 15 سال کی عمر میں حفظِ قرآن، حسنِ قرأت، علومِ عقلیہ و نقلیہ اور ظاہری و باطنی علوم سے مرصع ہو گئے تھے۔ آپ کی یہ خصوصیت تھی کہ آپ قرآن مجید کی ساتوں قرأت (سبعہ قرأت) پر مکمل عبور رکھتے تھے۔ آپ نے حصول علم کے لیے خراسان، بخارا، یمن، مدینہ، مکہ، حلب، دمشق، بغداد، بصرہ، فلسطین اور موصل کے سفر کر کے مختلف ماہرین علومِ شرعیہ سے اکتساب کیا۔ شیخ طریقت کی تلاش میں آپ، اپنے معاصرین حضرت بابا فرید الدین گنج شکر، حضرت جلال الدین سرخ بخاری اورحضرت لعل شہباز قلندر کے ساتھ سفر کرتے رہے۔

بیعت و خلافت

[ترمیم]

یمن سے آپ بغداد تشریف لائے اور ابو الفتوح شہاب الدین سہروردی کی خانقاہ پہنچے۔ آپ نے صرف 17 دنوں میں بیعت و خلافت عطا فرما دی۔ بیت المقدس سے مختلف بلاد مشائخ اور مزارات کی زیارت کرتے ہوئے مدینۃ العلم بغداد میں آئے تو اس وقت حضرت شیخ شہاب الدین عمر سہروردی کا طوطی بول رہا تھا۔ ان کی ذات گرامی مرجع خلائق بنی ہوئی تھی۔ بڑا دربار تھا ‘ بڑا تقدس۔ آپ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھتے ہی فرمایا باز سفید آگیا۔ جو میرے سلسلہ کا آفتاب ہو گا اور جس سے میرا سلسلہ بیعت وسعت پزیر ہوگا۔ آپ نے ادب سے گردن جھکائی۔ شیخ نے اسی روز حلقہ ارادت میں لے لیا اور تمام توجہات آپ کی طرف مرکوز تھیں۔

ملتان آمد

[ترمیم]

15 سال تک مختلف علاقوں میں تبلیغ اسلام کرتے آخر کار 1222ء میں واپس ملتان تشریف لائے۔ آپ کی مساعی جمیلہ سے سہروردی سلسلہ پاک و ہند میں خوب جاری ہوا۔

وفات و مزار

[ترمیم]
مزار حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانی

ملتان میں ہی آپ کا وصال ہوا اور اسی شہر میں آپ کا مزار پُر انوار زیارت گاہِ خاص و عام ہے۔ مزار بہاؤ الدین زکریا ملتانی فنِ تعمیر کا بہترین نمونہ ہے۔ آپ کی وفات ِحسرت آیات 7 صفر 661 ھ/21دسمبر 1261ء کو ہوئی۔ آپ کا مزار شریف قلعہ محمد بن قاسم کے آخر میں مرجع خلائق ہے، مزار کی عمارت پرنقاشی کا کام قابل دید ہے اور سینکڑوں اشعار یاد رکھنے کے لائق ہیں، مزار کا احاطہ ہر قسم کی خرافات سے پاک ہے۔ عرس کے موقع پر علما کرام کی تقاریر خلق خدا کی ہدایت کاسامان بنتی ہیں، اندرون سندھ سے مریدین و معتقدین کے قافلے پا پیادہ حاضر ہوتے ہیں۔

اولاد و خلفاء

[ترمیم]

بہاؤ الدین زکریا ملتانی کے سات بیٹے تھے جنھوں نے بطور صوفیا شہرت حاصل کی۔

  • مخدوم صدر الدین عارف
  • مخدوم برہان الدین
  • مخدوم ضیاؤالدین
  • مخدوم علاؤ الدین
  • مخدوم قدرت الدین
  • مخدوم شہاب الدین
  • مخدوم شمس الدین

مخدوم صدرالدین عارف کے بیٹے شیخ عبد الفتح رکن الدین المعروف شاہ رکن عالم مشہور بزرگ ہوئے ہیں۔

بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی

[ترمیم]

آپ ہی کی نسبت سے ملتان یونیورسٹی کا نام جامعہ بہاؤالدین زکریا رکھا گیا۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

فہرست مزارات و مقابر، پاکستان

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. دائرہ معارف اسلامیہ، جلد 5، صفحہ 94، 95
  2. نزہۃ الخواطر، جلد1، صفحہ 120، 121
  3. تذکرہ اولیائے سندھ، صفحہ 109تا 111